Monday, June 25, 2018

اثبات خلافت و امامت امیرالمومنین حضرت علی علیه السلام


بسم اللہ الرحمن الرحیم
اثبات امامت
اثبات امامت کےدلائل کےطورپر ھم چند آیات و روایات کا ذکر کریں گےجیساکہ سب دوستان کو معلوم ھے کہ عقائد میں تحقیق کرنا ھر شخص پر واجب ھےکونسافرقہ سچاھےکس کی بات مانیں تو سب سےبہتر بات کی اتباع کرناحکم خداوندی ھے
خداوند تعالی نے قرآن پاک میں اپنے بندوں کو بشارت دیتےھوئے فرمایا کہ جو لوگ سنتےتو سب کی بات ھیں مگر اتباع سب سےاچھےقول کی کرتےھیں وھی عقل مند اور ھدایت یافتہ ہیں
فَبَشِّرْ عِبَادِي الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمْ اللهُ وَأُوْلَئِكَ هُمْ أُوْلُوا الاَلْبَابِالزمر 17 - 18
امت محمدی میں فرقہ بندی
رسول پاک.ص نےفرمایا کہ میری امت 73 فرقوں میں تقسیم ھوگی
قَالَ أَبُو عِيسَي: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مُفَسَّرٌ.
سنن الترمذي: ج4، ص134 ح 2778.
وصحّحه الحاكم المستدرك: ج 1 ص 6
ایک اور حدیث میں ھے
میری امت 73 فرقوں میں تبدیل ھوگی سب جہنمی ہیں مگر ان میں سےایک جنتی ھے
وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَي ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً.
سنن الترمذي ج 4 ص 135 ح 2779
پس لازم ھے ھر شخص اپنےمذھب کی تحقیق کرےکہ شیعہ سچے ھیں یا سنی یہاں تک کہ اس کو یقین حاصل ھوجائے کہ کیا وہ رسول پاک۔ص کےاحکام پر عمل کررھاھے یا مثلا رسول پاک۔ص نے کس کی پیروی کا حکم دیا
یا مثلا کون عالم ھےجس کی پیروی کرکےانسان کامیاب ھوسکتاھے
شیعت کی سچائی کےدلائل
تمام مذھب یہ دعوی کرتےھیں کہ وہ سچےھیں اور باقی سب جھوٹےھیں مگر ان میں سےایک ھی مذھب ھےجو اپنی سچائی کیلیے قرآن و سنت سےاور حتی کتب مخالفین سے بھی معتبر دلائل رکھتاھے مثلا بارہ اماموں کا نظریہ کتب اھلسنت میں بھی موجود ھے مگر ھر اھلسنت عالم نےان بارہ اماموں کی اپنی مرضی کی تاویل کی ھے مثلا بعض یزید کو بھی امام کہتےھیں و بعض نہیں و خلافت راشدہ و سالوں کی تقسیم و بعض ھر حاکم کو امام کہتےھیں چاھےجو بھی ھو وغیرہ مگر شیعہ دشمنی میں ایسےالجھن میں پھنسے کہ قیامت تک نہیں نکل سکیں گے بحرحال ھم ان دلائل میں سے بعض کو بیان کرتےھیں
امام کا ضروری ھونا
جو بھی امام کےبغیر مر جائے وہ جاھلیت کی موت مرا
من مات بلا إمام مات ميتة جاهلية
صحیح مسلم جیسی معتبر کتاب میں آیاھے کہ رسول پاک۔ص نےفرمایا جو اس حال میں مرا کہ کسی کی بیعت اس کی گردن میں نہ ھو وہ جھالت کی موت مرا(جھالت کی موت یعنی شرک)
وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً.
صحيح مسلم: ج 6 ص 22 ح 4686.
احمد بن حنبل اپنی مسند میں لکھتےھیں جو امام کےبغیر مرگیا وہ جھالت کی موت مرا
من مات بغير إمام مات ميتة جاهلية.مسند أحمد ج 4 96.
فقط شیعہ مذھب ھی وہ مذھب ھے جو بعد رسول صلي الله عليه وآله امامت کےسائے میں رھا اور اس شان سے رسول پاک۔ص کی احادیث امامت پر عمل کیا کہ نام ھی امامیہ پڑ گیا ھر دوست دشمن شیعہ کو امامیہ کہ کرپکارنےلگے
اور شیعوں ھی کی گردن میں درجہ بدرجہ پھلےامام حضرت علی سےلیکر امام مھدی علیھماالسلام تک کی بیعت موجود ھےجبکہ باقی مذاھب ابھی تک یہ حل نہیں کرسکے کہ امامت کہاں سے شروع ھوئی اور کون کون امام ہونگے جبکہ بارہ اماموں کا واضح حکم صحیحین معتبر ترین کتب میں بھی موجود ھےاور قرآن پاک میں بھی
بارہ خلفاء کا حکم
خلفائي اثناعشر
شیعہ و سنی دونوں نےصحیح سند سےمتواترنقل کیاھے کہ رسول پاک۔ص نے تاکید کی ھےقیامت تک میرےفقط بارہ جانشین ہونگے
صحیح مسلم میں ھے کہ رسول خدا صلي الله عليه وآله نےفرمایا
یہ امر(اسلام)منتقض نہیں ھوگا یہاں تک کہ مسلمانوں میں بارہ خلیفہ نہ گزریں
إِنَّ هَذَا الأَمْرَ لاَ يَنْقَضِي حَتَّي يَمْضِيَ فِيهِمُ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً
صحيح مسلم ج6ص3 ح4598
در اھلبیت چھوڑنےکا نتیجہ یہ ھوا کہ کوئی بھی مذهب مذھب حقه اثنی عشريہ کےعلاوہ اس روایت کےمطابق اپنے مذھب کو تطبیق نہیں دےسکا اور بعض اھلسنت علماء نےتو تصریحا کہا کہ وہ اس روایت امامت کا مطلب نہیں سمجھ سکےاور کسی بھی عالم اھلسنت نےاس روایت کا دقیق و قاطعانہ معنی یا نظریہ ذکر نہیں کیاھےابن حجر عسقلانی کہتاھے
میں نے آئمہ اثنا عشر والی روایت کےبارےمیں بہت تحقیق کی ھے اور تمام احتمالات کا ملاحظہ کیا اور دوسروں سےبھی سوال کیاھے مگر ایسےکسی ایک کو بھی نہیں دیکھا جواس روایت کےحقیق معنی کو سمجھ سکاھو
قد أطلت البحث عنه، وتطلّبت مظانّه، وسألت عنه، فما رأيت أحدا وقع علي المقصود به.
فتح الباري ج 13 ص 181.
اس سےظاھر ھوتاھےکہ یہ روایت فقط مذھب شیعہ ھی کے اعتقادات کےمطابق ھےاور فقط مذھب شیعہ ھی ھے جس کےپاس قرآن و حدیث کےمطابق دلائل موجود ہیں جن میں سےبعض کاذکر کرتےھیں
ولایت علی علیہ السلام قرآن میں
قرآن پاک میں بہت سی آیات ھیں جو مستقیم یاغیر مستقیم امامت حضرت علی۔ع پر دلالت کرتی ھیں
آيه ولايت
تمہارا سرپرست و صاحب امر فقط خداوند اس کا رسول۔ص اور وہ ھیں جو ایمان لائے اور نماز قائم کرتےھیں اور حالت رکوع میں ذکات دیتےھیں
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ ءَامَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَوةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَوةَ وَهُمْ رَ كِعُونَ
المائدة 55
طبری اپنی تفسیر میں لکھتاھےیہ آیت حضرت علی بن ابی طالب کی شان میں نازل ھوئی ھےاور اس نےرکوع کی حالت میں ذکات دی
{إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ} الآية. نزلت في علي بن أبي طالب تصدق وهو راكع.
تفسير الطبري ج 6 ص 390
اسی طرح ابن ابی حاتم نےاپنی تفسیر میں کہا یہ آیت حضرت علی۔ع کےبارےمیں نازل ھوئی جب انہوں نےحالت رکوع میں ذکات دی
تفسير ابن أبي حاتم ج 4 ص1162.
ابن تيميہ تفسير طبري و تفسير ابن ابي حاتم کےبارےمیں کہتاھے کہ یہ دونوں تفسیریں ایسی ہیں کہ ان میں نقل شدہ روایات تفسیر قابل اعتماد ہیں
تفاسيرهم متضمّنة للمنقولات التي يعتمد عليها في التفسير.
منهاج السنة ج7 ص179
آلوسی اپنی تفسیر میں اس آیت شریفہ کےبارےکہتاھے اکثر صاحبان روایت اس عقیدےپر ہیں کہ یہ آیت حضرت علی کرم اللہ وجھہ کےبارےمیں نازل ھوئی
وغالب الأخباريّين علي أنّ هذه الآية نزلت في علي كرّم اللّه وجهه.
روح المعاني، ج6، ص167.
آلوسی پھر کہتاھے بہت سارےمحدثین کےنذدیک یہ آیت حضرت علی۔ع کی شان میں نازل ھوئی
والآية عند معظم المحدثين نزلت في علي.
روح المعاني، ج6، ص186.
آيه ابلاغ
آیت ابلاغ کا حضرت علی۔ع کی شان میں نازل ھونا
ائےپیغمبر۔ص کہ دیجیےجوحکم آپ کےپروردگار کی طرف سے آپ پرنازل ھوااس کو لوگوں تک پھنچادیجیےاگر آپ نےوہ حکم نہ پھنچایا(توایسےھےجیسے)آپ نےاپنی رسالت کو انجام نہیں دیاخدا آپ کولوگوں(کےشر)سےبچائےگا
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ المائدة 67
ابن أبي حاتم داپنی تفسير میں ابو سعيد خدری سےنقل کرتےھوئےکہتاھےیہ آیت حضرت علی۔ع کےبارےمیں نازل ھوئی ھء
نزلت هذه الآية... في علي بن أبي طالب.
تفسير ابن أبي حاتم ج 4 ص1172
آلوسی اپنی تفسيرمیں کہتاھےھم پیغمبر۔ص کےزمانےمیں اس آیت کوھم ایسےپڑھاکرتےتھےوہ حکم جو تمہارےرب کی طرف سےتم پر اترا ھےکہ(علی مومنین کا ولی ھے)اس کو بطور کامل لوگوں تک پھنچادواور اگر نہ پھنچایاتوتم نےرسالت کو انجام نہیں دیا
روي ابن مردويه عن ابن مسعود قال كنا نقرأ علي عهد رسول الله (ص): بَلِّغْ مَا اُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ إنّ عليّاً وليُّ المؤمنين وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ.
روح المعاني ج6ص193
یعنی ولایت و امامت حضرت علی علیہ السلام رسول پاک۔ص کےبعد اتنی اھم تھی کہ اگر اس کا حکم لوگوں تک نہ پھنچایاجاتاتو رسالت ھی تکمیل تک نہ پھنچتی
کیونکہ بعدازرسول پاک۔ص ھدایت کیلیے امامت کا ھونا بہت ضروری تھا اس لیےتاکید کی گئی اور دشمنان ولایت حضرت علی۔ع اس وقت بھی تھےاسی لیےخداوندتعالی نےفرمایا کہ آپ حکم ولایت کوپھنچائیں لوگوں کےشر سے خداوندتعالی آپ کوبچانےوالاھے
سيوطي نےاس روايت کو یوں بیان کیاھےوہ حکم پھنچادیجیےجو آپ کےرب کی طرف سےآپ پر نازل ھواکہ علی مومنین کا ولی ھےاگر
یہ حکم آپ نےنہیں پھنچایاتو آپ نےاپنی رسالت کو انجام نہیں دیا
بَلِّغْ مَا اُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ إنّ علياً مَولَي المؤمنين وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ
الدر المنثور ج2ص298 و فتح القدير ج 2 ص60 والمنار ج 6ص463
آیت تکمیل دین
آج میں نےتمہارےدین کو تمہارےلیےکامل کردیا اور اپنی تعمتیں تم پر تمام کردیں اورتمہارےلیےدین اسلام پر راضی ھوا
أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الاِْسْلاَمَ دِيناً
المائدة 3
خطيب بغدادي نے سند معتبرکےساتھ نقل کیا ھے کہ یہ روایت حضرت علی۔ع کی شان میں اتری
غدیر کےدن جب رسول اکرم.ص نےعلی بن ابی طالب کا ھاتھ پکڑا اور پھر فرمایاکیا میں مومنوں کا سرپرست نہیں ھوں؟
توسب نےکہاہاں ائےرسول اللہ تو رسول پاک۔ص نےفرمایا جس کا میں مولاھوں اس کا علی مولا ھےپس عمر نےکہا مبارک ھومبارک ھوائے ابوطالب کےبیٹےآج کےبعد تم میرےاور ھرمومن و مومنہ کےمولا بن گئےپس یہ آیت نازل ھوئی کہ آج تمہارےدین کو کامل کردیاھے
وَهُوَ يَوْمُ غَدِيرِ خُمٍّ لَمَّا أَخَذَ النَّبِيُّ (ص) بِيَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: " أَلَسْتُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ؟ "، قَالُوا: بَلَي يا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " مَنْ كُنْتُ مَولاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلاهُ "، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: بَخٍ بَخٍ لَكَ يَابْنَ أَبِي طَالِبٍ أَصْبَحْتَ مَوْلايَ وَمَوْلَي كُلِّ مُسْلِمٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ__الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ
تاريخ بغداد ج8 ص284
ابن كثير نےنقل کیاھے کہ عمر خطاب نے اميرمؤمنان عليه السلام سےکہاآج سےتم ھر مومن کےمولا ھوگئے
أصبحت اليوم ولي كل مؤمن.
البداية والنهاية ج 7 ص350.
ولايت علي بن ابي طالب درسنت محمدی
حديث ولايت
علماي اهل سنت نےصحیح سندسے نقل كیاھےکہ رسول خدا صلي الله عليه وآله نےفرمایا
علی مجھ سےاور میں علی سےھوں اور علی میرےبعد ھر مومن کا مولا ھے
إنّ عليّا منّي وأنا منه وهو وليّ كلّ مؤمن بعدي.
حاكم نيشابوري روایت کو نقل کرنےکےبعد کہتاھے
صحيح علي شرط مسلم.
یہ روایت صحیح مسلم کی شرائط کی بناء پر صحیح ھے
المستدرك ج 3 ص 110.
شمس الدين ذهبي تلخيص المستدرك میں کہتاھے یہ روایت صحیح ھے
محمد ناصر الدين الباني نےاس روایت کو صحیح کہاھےحاکم و ذھبی کی تصحیح کو قبول کرتےھوئے
صحّحه الحاكم الذهبي وهو كما قالا.
السلسلة الصحيحة، ج5، ص222.
کلمہ ولی کا خلافت پردلالت کرنا
اس کلمہ کا دقیق معنی سمجھنےکیلیےھم اسی زمانےکےچند موارد کا ذکرکرتےھیں
ابوبکر نےکلمہ ولی کو استعمال کرتےھوئےکہا میں تمہارا خلیفہ بن گیاھوں جبکہ تم سےبہتر نہیں ھوں(ولی کا معنی خلیفہ)
قال ابوبكر: قد وُلِّيتُ أمركم ولست بخيركم. إسناد صحيح.
البداية والنهاية ج 6 ص 333.
مسلم نے صحيح میں عمر بن خطاب سےنقل کیاھےکہ اس نے(کلمہ ولی کو استعمال کرتےھوئے)کہاجب رسول پاک۔ص فوت ہوگئےتوابوبکرنےکہا میں جانشین رسول ھوں پھر ابوبکر فوت ھوا تومیں جانشین رسول۔ص بنا(ولی کا معنی جانشین)
فلمّا توفّي رسول اللّه قال أبو بكر: أنا وليّ رسول اللّه (ص)... ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْر وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ (ص) وَوَلِيُّ أَبِي بَكْر.
مسلم ج5 ص 152 ح 4468.
ان روایات سےظاھر ھے کہ کلمہ ولی کا معنی دوست و ناصر نہیں کیاجاسکتااگر اس کا دوست معنی کریں تو معنی یہ ہوگا کہ ابوبکروعمر نےکہاھم رسول پاک۔ص کی زندگی میں تمہارےدوست نہیں تھے ان کی وفات کےبعد دوست بن گئےیعنی رسول پاک۔ص نےکلمہ ولی کو جانشین کےطورپر استعمال کیا اور شیخین نےبھی اور غدیر خم نص ھےخلافت حضرت علی۔ع پر جبکہ اھلسنت فقط فرار کی خاطر دوست معنی کرکےحقیقت سےجان چھڑاتےھیں
خلافت کی حدیث
ابن أبي عاصم كتاب السنهء میں لکھتاھےکہ رسول خدا صلي الله عليه وآله نے اميرمؤمنان عليه السلام کو خطاب کرتےھوئےفرمایا یاعلی تومیرےبعد میری امت میں میرا جانشین ھے
وأنت خليفتي في كلّ مؤمن من بعدي
الباني روایت کی تصحیح کرتےھوئےکہتاھےروایت حسن ھے
إسناده حسن.
كتاب السنة لابن أبي عاصم، ص551.
حاكم نيشابوري نےاس روایت کو یوں نقل کیاھےکہ رسول پاک۔ص نےحضرت علی۔ع سےفرمایا
سزاوار نہیں کہ میں لوگوں کےدرمیان سےچلاجاؤں مگر یہ کہ تم میرےخلیفہ ھو(یعنی حضرت علی۔ع کا امت میں خلیفہ کی صورت موجودھوناخود رسول پاک۔ص کاموجودہوناھے)
إِنَّهُ لا يَنْبَغِي أَنْ أَذْهَبَ إِلا وَأَنْتَ خَلِيفَتِي.
المستدرك ج3 ص133.
الباني وهابي روایت کےبارےمیں کہتاھےروایت صحیح ھےجیسا کہ ذھبی اور حاکم نےاس روایت کو صحیح کہاھے
صحّحه الحاكم والذهبي وهو كما قالا.
السلسلة الصحيحة ج 5 ص222.
حديث امامت
ابونعيم اصفهاني نے معرفهء الصحابه میں معتبر سند کےساتھ نقل کیاھے كه رسول خدا صلي الله عليه وآله نےفرمایاشب معراج جب میں سدرہ المنتھی پر پھنچا توخداوندتعالی نےعلی کےبارےمیں مجھےتین چیزوں کی وحی کی علی پرھیزگاروں کا امام مسلمانوں کاسرداراور سفیدچھرےوالوں کی جنت کی طرف رہنمائی کرنےوالاھے
انْتَهَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي إِلَي السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي عَلِيٍّ بِثَلاثٍ: «أَنَّهُ إِمَامُ الْمُتَّقِينَ، وَسَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ، وَقَائِدُ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ إِلَي جَنَّاتِ النَّعِيمِ».
معرفة الصحابة، ج 3 ص 1587
روايت معتبرھےجیساکہ حاکم نےکہا
صحيح الاسنادالمستدرك ج3 ص138
یہ تمام۔دلائل ثابت کرتےھیں کہ حضرت علی علیہ السلام اللہ کےولی ہیں اور غدیر کےدن رسول پاک۔ص نےحضرت علی۔ع کی جانشینی کا اعلان فرمایاتھا دوستی کا نہیں اور اسی جانشینی کےبعد تکمیل دین کی آیت اتری اور مختلف احادیث رسول پاک۔ص سےبھی ھم نےثابت کردیاکہ رسول پاک۔ص نےفرمایا یاعلی تم میرےبعد میرےخلیفہ ھوھر منصف مزاج شخص خود فیصلہ کرسکتاھے
حبکہ ابوبکر عمر اور عثمان کی خلافت نہ ھی قرآن سےثابت ھے اور نہ ھی صحیح حدیث سےثابت ھےحتی کتب اھلسنت سےاسی لیےکہاجاتاھےکہ خلافت شیخین پر امت کا اجماع تھاجبکہ خود علماء اھلسنت اقرارکرتےھیں کہ اجماع موجود نہیں تھا مثال کےطور پر بعض انصار و اھلبیت و زبیر بن العوام اور ان کےچاھنےوالےکوئی بھی اس اجماع میں شریک نہیں تھاتوکیسااجماع؟
خود عمر کہتاھے ابوبکر کی خلافت جلدبازی(فلتہ)میں ھونےوالا ایک کام تھا
بحرحال ھم نےتمام دلائل بیان کردیےھیں وہ بھی کتب اھلسنت سے سب منصف مزاج لوگ انصاف کرسکتےھیں
ملتمس دعا شاہ رضوان علوی

No comments:

Post a Comment