Monday, June 25, 2018

فضلیت امامت بر رسالت_کتب اھلسنت سے دلائل


بسم اللہ الرحمن الرحیم
فضل امامت بر رسالت_کتب اھلسنت سے دلائل
تمام حمد و ستائش خداوندلاشریک کیلیےاورافضل دردو و صلواہ اس کےحبیب حضرت محمد مصفطی صلی اللہ علیہ وآلہ اور اس کی پاک آل پر
حیسا کا مومنین جانتےھیں کہ موحودہ دنوں میں امامت کےنبوت سےافضل ھونےکےموضوع پر ھر طرف گفتگو ھورھی ھےھم اسی موضوع پر چند گزارشات آپ کی خدمت میں پیش کریں گے
اسلام کےروز اول کی طرف آپ منصفانہ اندازمیں نگاہ دوڑائیں تو آپ کو یہ بات ضرور نظر آئےگی کہ مذھب شیعہ ھمیشہ ایک منطقی مذھب ھے جو ھر بات کو عقلی و نقلی دلائل پر پرکھ کر ھی قبول کرتاھےجب عقیدہ دلیل نقلی و عقلی کےمطابق ھوتو ھم قبول کرتےھیں اس کےبعد اھل تشیع کو پرواہ نہیں کہ کوئی کافر کہتاھے یاغالی حق کو قبول کرنا ھےھر حال میں
عرض کرنےکا مقصد یہ تھا کہ مذھب شیعہ عدالت و مساوات کا نام ھےاور ھم ھی ہیں جوھرقیمت پرغلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہتےھیں بےشک خداوند تعالی سےبڑھ کر کوئی عادل نہیں ھےاور وھی عدل کا حکم دیتاھے
اِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ
بےشک خداوند تعالی عدل و احسان کےساتھ حکم کرتاھے(یاعدل و احسان کا حکم دیتاھےبااختلاف تراجم)
[QS. An-Nahl: Verse 90]
احادیث رسالت کی بناء پر بناہوااھل تشیع کاعقیدےیہ کہ اوصیاء رسول پاک۔ص اولوالعزم انبیاء کےعلاوہ تمام انبیاء و رسل سے افضل ہیں اس کے ثبوت کیلیےیہ دلیل بھی ھے کہ بعض انبیاء بنی اسرائیل خود اپنےھی نفس پر(خودپر)مبعوث تھے یعنی بنی اسرائیل انبیاء پرظلم و ستم روا رکھتےتھےتواس مصلحت کی بناءپر کہ زمین حجت خدا سےخالی نہیں ھوتی خداوندتعالی نےانبیاء توبھیجےمگران انبیاء کو کھل کر تبلیغ کا حکم نہیں دیابلکہ وہ انبیاء بعض خود پر اور بعض اپنےھی گھروالوں تک محدود تھے تو راہ خدا میں اپنا سب کچھ لٹانےوالا وصی رسول خدا.ص کیا ان انبیاء سےافضل نہیں ھوگا مثلا حضرت علی علیہ السلام کی اسلام کیلیےخدمات دیکھ لیں اکثر رسول پاک۔ص کی جان کی حفاظت کی اورتمام جنگوں میں آپ کی تلوار اسلام کی فتح کا باعث بنی یا امام حسن و امام حسین علیھم السلام کی قربانیاں چھوٹےچھوٹےبچوں کو بھی راہ خدا میں قربان کردیا
توکیا اس سےلازم نہیں آتاکہ خداوندتعالی ان کو ان انبیاءپرفضیلت عطاکرےجو خوداپنےھی نفس پر مبعوث تھے یہ عقل کا فیصلہ ھےاور خداوند تعالی عادل ھےتواحسان کا بدلہ احسان سےدیتاھے(القرآن) اور یھی عقیدہ اھل تشیع ھے کہ مساوات کا ھوناضروری ھے خداوندتعالی مفضول کو افضل پر ترجیح نہیں دیتا
جبکہ اھلسنت کے ہاں ایسانہیں ھے مثلا ابن ابی الحدید اپنی شرح نھج البلاغہ کےمقدمہ میں حضرت علی.ع کو افضل اور ابوبکر کو پھلا خلیفہ مانتےھوئے لکھتاھے کہ شکر ھے اس خدا کا جس نےمفضول کو افضل پر مقدم کیا یعنی حضرت علی۔ع افضل تھے ابوبکر سےمگر خداوندنےابوبکر کوجوکہ مفضول تھاخلیفہ بنایایہ ھےاھلسنت کا عقیدہ جبکہ اھل تشیع عدل کو اصول دین مانتےھیں اور مفضول کو افضل پر ترجیح نہیں دیتےجبکہ خلافت الھی کیلیے دنیاوی حکومت کی کوئی اہمیت بھی نہیں نہ ھی خلیفہ اللہ کیلیےحکومت ضروری ھےبحرحال ھم اپنےموضوع کی طرف آتےھیں
عقیدہ فضیلت
رسول پاک۔ص سےمحبت کرنےوالے ھر شخص پر کتاب خدا و رسول خدا۔ص نے واجب کیاھے کہ حضرت علی اور اس کی اولاد آئمہ علیھم السلام سےبھی ویسی ھی محبت کرے
اور جب اطاعت کا وقت آئے تو رسول پاک۔ص کےبعد اھلبیت کی اطاعت کرے کیوں حکم رسول خدا.ص ھے کسی مجتھدکےحکم کی طرح پیش نہیں آناھے اس حکم رسول.ص یا ھر حکم رسول.ص کو قصد رسول.ص کےمطابق ماننا
حضرت علی علیہ السلام کی انبیاء پر فضیلت کےدلائل کے طورپر سب سےپھلے ھم حضرت آدم علیہ السلام کےتوسل کرنےکو ذکر کرتےھیں
فَتَلَقَّی آدَمُ مِنْ رَبِّهِ کَلِماتٍ فَتابَ عَلَیْه‌
البقره 37
سورہ بقرہ کی آیت 37 کی تفسیر میں علامہ سیوطی اپنی تفسیر در المنثور میں لکھتے ھیں خداوند تعالی نےحضرت آدم.ع کو چند کلمات کی تعلیم دی جس سےان کی توبہ قبول ھوئی اور وہ کلمات یہ تھے خدایا تجھےمحمد و آل محمد کا واسطہ میری خطا کو بخش دےبےشک تو بخشنےوالا اور رحیم ھے آگےپھر ابن عباس سےروایت کرتےھیں کہ محمدوآل محمد پنجتن پاک.ص حضرت محمد علی فاطمہ حسن و حسین علیھم السلام تھے
سَاَلْتُ رَسُول َالله عَنِ الْکَلِمَات الَّتِی تلقّی‌ها آدَمُ مِنْ رَبِّهِ فَتَابَ عَلَیْهِ قَالَ: سَاَلَ به حقّ مُحَمَّدٍ وَ عَلِیٍّ وَ فَاطِمَة وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ اِلَّا تُبْتُ عَلَیَّ فَتَابَ عَلَیْهِ
الدرّ المنثور ج1ص313 ـ324+ مناقب ابن مغازلی شافعی+ ینابیع المودة سلیمان قندوزی حنفی ص97، 238و 239
اب یھاں پر ایک عقلی بحث پیش آتی ھے کہ وسیلہ ھمیشہ اس کو بنایا جاتاھے جو خود سے افضل ھو ورنہ عقلا بعید ھےکہ انسان خود سے کم ترکو وسیلہ بنائےتو اس سےثابت ھوتاھے کہ پنجتن پاک.ص شیعہ عقائداور رسول خدا.ص کی حدیث آئمہ اثنی عشر کےمطابق ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام سےافضل ہیں
حدیث معراج
اھلسنت عالم دین ابوبکر البوصیری اپنی کتاب اتحاف میں حدیث معراج کو نقل کرتےھیں جس کا ترجمہ یہ ھے
رسول پاک.ص فرماتےھیں جب محھےآسمان پر لےجایاگیاتو خداوندتعالی نےمجھےحکم دیا(یاوحی کی)علی۔ع کی تین صفات کےبارے(1)علی انبیاء کےسردار ہیں(2)علی متقین کےامام ہیں(3)اور سفید چھرےوالوں کےرہنماء ھیں
6353 - قال أبو يعلى: وثنا زكريا بن يحى الْكِسَائِيِّ ثَنَا نَصْرُ بْنُ مُزَاحِمٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ مِقْلَاصٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَسْعَدِ بْنِ زُرَارَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - لَمَّا عُرِجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ انْتُهِيَ بِي إِلَى قَصْرٍ مِنْ لُؤْلُؤٍ فيه فرائش من ذهب يتلألأ فأوحى إلي- أو فأمر بي- في علي بثلاث خصال: بأنه سَيِّدُ الْمُرْسَلِينُ وَإِمَامُ المَتَّقِينَ وَقَائِدُ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ ".
ابوبکر بن اسماعیل البوصیری اتحاف الخیرہ المھرہ ج 7 ص47
اس حدیث کےالفاظ پر غور کریں کہ رسول پاک۔ص واضح الفاظ میں حضرت علی۔ع کو مرسلین کا سردار کہ رھے ھیں جس سےھمارا موقف مذید واضح ھوجاتاھے
امامت حضرت عیسی علیہ السلام
صحیح بخاری میں روایت ھے کہ رسول پاک۔ص نےفرمایا جب عیسی.ع نازل ھونگے تو نماز جماعت پڑھیں گے جبکہ امام تم میں سےھوگا
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَوْلُ اَلنَّبِيِّ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ : كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ اِبْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَ إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ
صحيح بخاري، ج4، ص143 - صحيح مسلم، ج1، ص94
حضرت عیسی کاماموم ھونا کتب شیعہ میں
حضرت عیسی بن مریم نازل ہونگے اورخداوندتعالی ان کےھاتھوں دحال کو قتل کروائےگااورھم اھلبیت میں سےایک شخص ان کےساتھ نماز پڑھےگاتم دیکھوگےکہ عیسی ھم اھلبیت کی امامت میں نماز پڑھیں گےاور وہ نبی ہیں مگر ھم اھلبیت ان سےافضل ہیں
حَتَّى يَنْزِلَ عِيسَى اِبْنُ مَرْيَمَ [عَلَيْهِ السَّلاَمُ] مِنَ اَلسَّمَاءِ وَ يَقْتُلَ اَللَّهُ اَلدَّجَّالَ عَلَى يَدَيْهِ [يَدِهِ] وَ يُصَلِّيَ بِهِمْ رَجُلٌ مِنَّا أَهْلَ اَلْبَيْتِ أَ لاَ تَرَى أَنَّ عِيسَى يُصَلِّي خَلْفَنَا وَ هُوَ نَبِيٌّ إِلاَّ وَ نَحْنُ أَفْضَلُ مِنْهُ . بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار علیهم السلام , ج 24 , ص 328
صحیح بخاری کی روایت سےواضح ہوتاھےکہ حضرت عیسی امام مھدی علیھما السلام کی اقتداء میں نماز پڑھیں گےاور تمام مذاھب متفق ہیں کہ امام جماعت وہ ھوجوسب سےافضل ھو اور یہ امام مھدی.ع کی افضلیت کی بہترین دلیل ھے
امام مھدی شیخین سے افضل اور رسول اکرم.ص کےبرابر
یحیی سےنقل ھوا کہ ابن سیرین سےسوال کیاگیاکہ مھدی افضل ھیں یا ابوبکر و عمر تو اس نےجواب دیا مھدی شیخین سےافضل ھے بلکہ رسول پاک.ص کےبرابر ہیں
حدثنا يحيى عن السري بن يحيى عن ابن سيرين قيل له: المهدي خير أو أبو بكر وعمر رضى الله عنهما ؟
قال : هو خیر منهما ويعدل بنبي.
كتاب الفتن- نعيم بن حماد المروزي- ج1، ص 221
یھی روایت مختلف الفاظ سے
ضمرہ نے نقل کیاھے کہ ابن سیرین نےکہا فتنہ پیدا ھوگا اور پھر کہا جب وہ فتنہ پیدا ھوگا تواپنےگھروں میں بیٹھ جانا یہاں تک کہ اس کی آواز سنو جو ابوبکر اور عمر سے افضل ھوگا
توکسی نےکہاکیا وہ ابوبکر اور عمر سےبھی افضل ھوگا
ابن سیرین نےکہا_بلکہ وہ بعض انبیاء پر بھی برتری رکھتاھوگا
مصنف علامہ سیوطی کےالفاظ
میں کہتاہوں اس روایت میں کوئی مطلب ھے اور ابن شیبہ اپنی کتاب المصنف کےباب المھدی میں ابن سیرین سےنقل کرتےھوئےکہتاھے اس امت میں ایک خلیفہ ہوگا کہ ابوبکر اور عمر اس پر برتری نہیں رکھتے
(سیوطی کہتاھےاس روایت کی سند ٹھیک ھے)
اصل روایت
وأخرج (ك) أيضا من طريق ضمرة [عن ابن شوذب] عن محمد بن سيرين: ((أنه ذكر فتنة تكون , فقال: إذا كان ذلك فاجلسوا في بيوتكم حتى تسمعوا على الناس بخير من أبي بكر وعمر رضى الله عنهما , قيل: [يا أبا بكر] خير من أبي بكر وعمر؟ ,قال: قد كان يفضل على بعض [الأنبياء] .
قلت: في هذا ما فيه, وقد قال ابن أبي شيبة في ((المصنف)) في باب المهدي , حدثنا أبو أسامة, عن عوف, عن محمد هو ابن سيرين قال: ((يكون في هذه الأمة خليفة لا يفضل عليه أبو بكر ولا عمر)).
قلت: هذا إسناد صحيح
العرف الوردي في أخبار المهدي ص 118 اسم المؤلف جلال الدین السيوطي أبو الفضل دارالکتب العلمیه
جنت کے سردار
البانی رسول پاک.ص سےنقل کرتےھوئے کہتاھے کہ آپ نےفرمایا حسن و حسین جنت کےسردارہیں اور ان کا باپ ان سےافضل ھے(علیھم السلام)
البانی در سنن ابن ماجه :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا»
حكم الألباني صحيح
سنن ابن ماجه ج 1 ص 44 ح 118
جی ہاں یہ اھلسنت ھی کی روایات ہیں جن میں امام مھدی.ع کو شیخین سےاور بعض انبیاء سے افضل کہا جارھاھےاور
جنت میں بوڑھوں کا وجودھی نہیں ھوگا اور تمام انبیاء بھی جنت میں موجودہونگےاور رسول پاک.ص کی حدیث کےمطابق حسنین.ع سرداران جنت ھیں اور حضرت علی.ع ان سےبھی افضل ہیں اس سےشیعہ عقیدہ ثابت ھےاور آپ غورکریں کہ
بخاری کی حدیث امامت نمازحضرت عیسی.ع بھی آپ نےملاحظہ کی کہ امام مھدی امامت کروائیں گےابوبکر و عمر سےامام مھدی.ع کا افضل ھونا بلکہ رسول پاک.ص کےبرابرہونابھی ثابت ھوا
حبکہ شیعہ اور سنی عقیدہ کےمطابق اور حدیث رسول پاک.ص کےمطابق بارہ خلیفہ ہونگے جن کےآخری امام مھدی.ع ہیں اور پھلےحضرت علی.ع ہیں جبکہ اہلسنت آج تک متفق نہیں ھوسکےکہ پھلےگیارہ کونسےھیں بحرحال اس سےبھی ثابت ھےکہ آخری خلیفہ امام مھدی.ع جب افضل ہیں توپھلےگیارہ خلفاء بھی افضل ھیں جوشیعہ عقیدےکےمطابق حضرت علی.ع اور ان کی اولاد ہیں تاامام مھدی علیھم السلام اور یہ بارہ خلفاء کی حدیث کتب اھلسنت صحیح بخاری وغیرہ میں بھی موجودھےاور بارہ آئمہ کےنام قندوزی حنفی اہلسنت عالم دین نے ینابیع المودہ میں ذکرکیےھیں جو شیعہ عقیدےکےعین مطابق حضرت علی سےامام مھدی علیھم السلام تک ہیں(ینابیع المودہ باب السادس والسبعون صفحہ 499)
حدیث تشبیہ با انبیاء
من أراد أن ینظر إلی آدم فی علمه و إلی نوح فی تقواه و إلی إبراهیم فی حلمه و إلی موسی فی هیبته و إلی عیسی فی عبادته فلینظر إلی علی بن أبی طالب
جو آدم کا علم نوح کا تقوی ابراھیم کا حلم موسی کی ہیبت عیسی کی عبادت(علیھم السلام)دیکھناچاھے تو وہ علی ابن ابی طالب علیھم السلام کو دیکھے
اس حدیث میں رسول پاک۔ص نےحضرات آدم نوح ابراھیم موسی عیسی علیھم السلام کی صفات ایک شخصیت میں جمع کردی ہیں تو پانچ انبیاء کی صفات جب حضرت علی۔ع میں جمع ھیں تو حضرت علی۔ع حضرت آدم۔ع سے اس لیےافضل ہیں کیونکہ ان میں چار بقیہ انبیاء کی صفات ہیں
اور حضرت نوح۔ع سےاس لیےافضل ہیں کیونکہ باقی چار انبیاء کی صفات حضرت علی۔ع میں جمع ھیں
اور مذید اہلسنت میں سے امام فخرالدین رازی نے بھی اس بات کا اقرار کیاھے کتاب الاربعین میں لکھتےھیں یہ حدیث حضرت علی۔ع کی انبیاء سےبرابری پر دلالت کرتی ھے اور کہتےھیں اس میں شک نہیں ھے کہ مذکورہ پیغمبران ان صفات میں ابوبکر و عمر سے افضل ہیں
اور جو افضل کےبرابر ھو وہ دوسروں سےافضل ھوتاھے پس حضرت علی۔ع سب اصحاب سےبھی افضل ھے(الاربعین فی اصول الدین ص 313)
آیت مباھلہ
فَمَنْ حَاجَّكَ فِیهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل‌لَّعْنَتَ اللَّـهِ عَلَی الْكَاذِبِینَ(آل عمران 61)
اس آیت کریمہ میں خداوند تعالی نے حضرت علی۔ع و پنجتن پاک کو نفس رسول پاک۔ص خطاب کیاھے اس سےثابت ھوتا ھے کہ حضرت علی۔ع نفس رسول۔ص ھوکر غیر ازرسول پاک۔ص سب سےافضل ھیں کیونکہ آیت سےثابت ھے کہ حضرت علی۔ع کا نفس خود رسول پاک۔ص کےنفس کی طرح ھےاور حضرت علی.ع عین رسول پاک.ص ہیں ان ھی کی طرح افضل ہیں مگرنبی.ص نہیں ھیں یعنی رسول پاک.ص افضل ھوئے البتہ رسول اکرم.ص کی فضیلت کےدلائل کی یہاں گنجائش نہیں ھے اگرچہ واضح عقیدہ موجودھےاوریھی کفایت کرتاھے
نیز علماء اہلسنت میں سےامام فخرالدین رازی نےبھی اس بات کا اقرار کیاھےکہ نفس خود وہ شخص نہیں ھوسکتا اور جب اس آیت میں کہا گیا کہ اپنےنفسوں کو پکارو تو حضرت علی۔ع کو پکارا گیا اور اس سےظاھر ھے کہ رسول پاک۔ص نے حضرت علی۔ع کو پکارا اپنا نفس سمجھ کر لہذا حضرت علی۔ع کا نفس بھی رسول پاک۔ص کی طرح افضل ھے یعنی حضرت علی۔ع رسول پاک۔ص کی طرح ہیں اور رسول پاک۔ص تمام انبیاء سےافضل ہیں لہذا حضرت علی۔ع بھی تمام انبیاء سے افضل ہیں اور نفس رسول۔ص ہیں و غیر از نبوت تمام فضائل میں برابر ھیں
اس کےبعد رازی کہتاھے کہ اس آیہ سے اس استدلال کی تائید ہوتی ھے کہ حضرت علی۔ع رسول پاک۔ص کےعلاوہ تمام انبیاء سے افضل ھیں
فخررازی کےاستدلال کی اصل عبارت
المسألة الخامسة : كان في الري رجل يقال له : محمود بن الحسن الحمصي ، وكان معلم الاثني عشرية ، وكان يزعم أن علياً رضي الله عنه أفضل من جميع الأنبياء سوي محمد عليه السلام ، قال : والذي يدل عليه قوله تعالي : { وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ } وليس المراد بقوله { وَأَنفُسَنَا } نفس محمد صلي الله عليه وسلم لأن الإنسان لا يدعو نفسه بل المراد به غيره ، وأجمعوا علي أن ذلك الغير كان علي بن أبي طالب رضي الله عنه ، فدلت الآية علي أن نفس علي هي نفس محمد ، ولا يمكن أن يكون المراد منه ، أن هذه النفس هي عين تلك النفس ، فالمراد أن هذه النفس مثل تلك النفس ، وذلك يقتضي الاستواء في جميع الوجوه ، ترك العمل بهذا العموم في حق النبوة ، وفي حق الفضل لقيام الدلائل علي أن محمداً عليه السلام كان نبياً وما كان علي كذلك ، ولانعقاد الإجماع علي أن محمداً عليه السلام كان أفضل من علي رضي الله عنه ، فيبقي فيما وراءه معمولاً به ، ثم الإجماع دل علي أن محمداً عليه السلام كان أفضل من سائر الأنبياء عليهم السلام فيلزم أن يكون علي أفضل من سائر الأنبياء.
التفسير الكبير ج 4 ص 241 دار الكتب العلمية
ويؤيد الاستدلال بهذه الآية ، الحديث المقبول عند الموافق والمخالف ، وهو قوله عليه السلام : ( من أراد أن يري آدم في علمه ، ونوحاً في طاعته ، وإبراهيم في خلته ، وموسي في هيبته ، وعيسي في صفوته ، فلينظر إلي علي بن أبي طالب رضي الله عنه ) فالحديث دل علي أنه اجتمع فيه ما كان متفرقاً فيهم ، وذلك يدل علي أن علياً رضي الله عنه أفضل من جميع الأنبياء سوي محمد صلي الله عليه وسلم...
التفسير الكبير ج 8 ص 72 دار الكتب العلمية
اس کےعلاوہ بھی شیعہ سنی کتب میں بہت سی احادیث ھیں مثلا
انا و علی من نور واحد
میں اور علی ایک نور سےھیں
میں اور علی ابن ابی طالب ایک نور سے خلق کیےگئےھیں
حضرت آدم۔ع کےپنجتن پاک.ص سےتوسل کو ھم نےذکر کیا تواس سےبھی ثابت ہوتاھے کہ اس وقت پنجتن پاک۔ص کی تخلیق ھوچکی تھی اور پنجتن پاک۔ص کا نور ھونابھی ثابت ھے مذید آیت ولایت حدیث غدیر آیت مباھلہ ان تمام موارد سےحضرت علی۔ع کا انبیاء سےافضل ھوناثابت ھےاور آیت مباھلہ پر غورکریں تو معلوم ہوتاھے حضرت علی۔ع نفس رسول۔ص یعنی خود رسول.ص کی طرح ہیں تو رسول پاک.ص تمام انبیاء سےافضل ہیں تو حضرت علی.ع بھی تمام انبیاء سےافضل ہیں فضیلت آئمہ شیعہ کی علت تامہ رسول پاک۔ص کی ذات پاک بھی ھےاورقرآن پاک کےمطابق عھدہ امامت کا نبوت سے افضل ھونا بھی آئمہ اھلبیت کے انبیاء سےافضل ھونےکی دلیل ھے آیت شریفہ پر غورکریں خداوندتعالی نےفرمایا
یادکرو جب خداوند نےابراھیم کومختلف آزمائشوں سے آزمالیااور ابراھیم ان آزمائشوں پر پورا اترےتوخداوند نےاسےکہا میں نےتم کو لوگوں کا امام بنادیاھےتوابراھیم نےعرض کی میری اولادسے(بھی امام بنا)توخداوندنےفریایامیراعھد(امامت)ظالموں کو نہیں ملےگا(تمہاری اولاد سےجومعصوم ھیں فقط وھی اس مقام کےلائق ھیں)
َإِذِ ابْتَلي إِبْراهيمَ رَبُّهُ بِكَلِماتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قالَ إِنِّي جاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِماماً قالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتي قالَ لا يَنالُ عَهْدِي الظَّالِمين . البقره / 124
اس آیت سے واضح طورپر معلوم ہوتاھے کہ حضرت ابراھیم.ع نبی توپھلےتھےھی تو جب خداوندنےان کو مذید آزمالیاتوامامت کا عھدہ عطا کیا پس یہ واضح دلیل ھے کہ امامت نبوت سےافضل ھےاور آزمائےھوئے لوگوں کو ملتاھےجن سےخداوندتعالی راضی ھوپھر حضرت ابراھیم.ع نےاسی آیت میں دعاکی کہ خدایا میری اولادسےبھی امام بنا توخداوند تعالی نےفرمایا میں ظالم کو امام نہیں بناؤں گا تو معلوم ھوا حضرت ابراھیم.ع کی اولاد سےخداوندمعصوم لوگوں کو امام بناسکتاھے تو آیت تطھیراور آیت مباھلہ پنجتن پاک کےمعصوم ھونےکی واضح ترین دلیل ھےجبکہ اولاد حضرت ابراھیم.ع میں رسول پاک.ص کےبعد حضرت علی۔ع اور ان کےگیارہ بیٹوں سےافضل کوئی پیدانہیں ھوا علم ھو یا جنگ کا میدان ان کی افضلیت کو سب نےقبول کیا توپس یہ دلیل بہترین دلیل ھے امامت کی اور حضرت ابراھیم.ع کا نبی کےبعد امام بننا دلیل ھے امامت کےنبوت سےافضل ھونےکی
کتب اہلسنت سےتمام مواردذکرکیےگئےھیں نیزامام مھدی.ع کاحضرت عیسی.ع کےھوتےھوئے امامت کرواناان کاشیخین سےافضل ھوکر رسول پاک.ص کےبرابر ھونا حسنین علیھم السلام کا جنت کےسردار ہونا حضرت علی۔ع کا ان سےافضل ھونا اور ان جیسےدسیوں دلائل ہیں جن سے اھلبیت علیھم السلام کی افضلیت ثابت ھے اور ھم اختصارکی بناء پر نقل نہیں کرپائےاب یہ قاری پر منحصر ھے کہ کیا وہ حقیقت کو قبول کرتاھے اکثر ایساہوتاھے کہ لوگ اپنی ھی کتابوں میں موجود فضائل اھلبیت پر آکراٹک جاتےھیں کسی بھی قاری کو ایسامحسوس ھوتوسمجھ لیں آپ حق کادامن چھوڑرھےھیں
رھی یہ بات کہ کیا حضرت علی و آئمہ علیھم السلام کوانبیاء سےافضل کہنےپر توھین رسالت ہوتی ھے یانہیں تو اس موضوع پر توھین رسالت کا عقیدہ رکھنےوالا یوں سمجھےکہ وہ نبوت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ کاانکارکررھاھے کیونکہ حدیث رسول پاک.ص کاانکار خود اہلسنت علماء کی نظرمیں کفرھے
جبکہ توھین رسالت ان کتب میں موجودھے جن سےروایات لےکرسلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین جیسےملحد شیطانی آیات جیسی کتابیں لکھتےھیں یاتوھین صحیح بخاری و صحیح مسلم جیسی کتب میں ھےجن سےموادلےکر یورپ والے آئےدن توھین کی ویڈیوز بناکرنشرکرتےھیں
حق بات کی پیروی کرنےوالوں کو ھمارا سلام ھو
وما علینا الا البلاغ المبین والحمدللہ رب العالمین
ملتمس دعا شاہ رضوان علوی

No comments:

Post a Comment